Languages فارسی فارسى درى English اردو Azəri Bahasa Indonesia پښتو français ไทย Türkçe Hausa Kurdî Kiswahili Deutsche РУС Fulfulde Mandingue
Scroll down
حضرت معصومہ فاطمہ قم سلام اللہ علیہا

حضرت معصومہ فاطمہ قم سلام اللہ علیہا

2024/10/14

حضرت معصومہ فاطمہ قم سلام اللہ علیہا

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جان لو کہ قم چھوٹا کوفہ ہے اور جنت کے آٹھ دروازوں میں سے تین دروازے قم کی جانب کھلتے ہیں۔ میری اولاد میں سے ایک خاتون قم میں دنیا سے رخصت ہوگی جس کا نام فاطمہ بنت موسی الکاظم علیہ السلام ہے اور ان کی شفاعت سے ہمارے تمام پیروکار جنت میں داخل ہونگے۔
روى القاضى نور اللّٰه عن الصادق عليه السلام قال: ان للّه حرماً و هو مكة ألا انَّ لرسول اللّه حرماً و هو المدينة ألا وان لاميرالمؤمنين عليه السلام حرماً و هو الكوفة الا و انَّ قم الكوفة الصغيرة ألا ان للجنة ثمانية ابواب ثلاثة منها الى قم تقبض فيها امراة من ولدى اسمها فاطمة بنت موسى عليهاالسلام و تدخل بشفاعتها شيعتى الجنة باجمعهم .
قاضی نوراللہ نے امام صادق علیہ السلام نسے روایت کی کہ آپؑ نے فرمایا: جان لو کہ اللہ کا ایک حرم ہے جو مکہ میں ہے؛ جان لو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ایک حرم ہے جو مدینہ میں ہے؛ جان لو کہ امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کا ایک حرم ہے جو کوفہ میں ہے اور جان لو کہ قم چھوٹا کوفہ ہے اور جنت کے آٹھ دروازوں میں سے تین دروازے قم کی جانب کھلتے ہیں۔ میری اولاد میں سے ایک خاتون قم میں دنیا سے رخصت ہوگی جس کا نام فاطمہ بنت موسی الکاظم علیہ السلام ہے، اور ان کی شفاعت سے ہمارے تمام پیروکار جنت میں داخل ہونگے۔
جس نے سیدہ کی زیارت کی اس کے لئے جنت ہے،
ثواب الأعمال اور عیون اخبار الرضا علیہ السلام کی روایت: عن سعد بن سعد قال سالت اباالحسن الرضا (عليه السلام) عن فاطمة بنت موسى بن جعفر (علیہ السلام) فقال: من زارها فله الجنة.
سعد بن سعد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام رضا علیہ السلام سے حضرت فاطمہ بن موسی بن جعفر (علیہما السلام) کے بارے میں سوال کیا تو آپؑ نے فرمایا: جس نے ان کی زیارت کی اس کے لئے جنت ہے۔
کامل الزیارات کی روایت: عن ابن الرضا (عليه السلام ) قال من زار قبر عمتى بقم فله الجنة۔
امام محمد تقی علیہ السلام نے فرمایا: جس نے قم میں میری پھوپھی کی زیارت کی اس کی پاداش جنت ہے۔
بحار الانوار کی روایت (جلد 48) صفحہ 307): قال الامام الصادق (عليه السلام) من زارها عارفاً بحقّها فله الجنة۔
جس نے سیدہ معصومہ کی شان و منزلت کی معرفت کے ساتھ ان کی زیارت کی اس کا انعام جنت ہے۔ (یہ الفاظ ایک طویل روایت کا حصہ ہے)۔
بحار الانوار کی روایت (جلد 60 صفحہ 216): قال الامام الصادق (عليه السلام): "الّا انَّ حرمى و حرم ولدى بعدى قم”۔
جان لو کہ میرا اور میرے بعد میری اولاد کا حرم قم ہے۔
سیدہ معصومہ سلام اللہ علیہا کا مقام
معصومہ کا لقب بھائی "امام رضا علیہ السلام” نے عطا کیا،
ناسخ التواریخ کی روایت (جلد٣، صفحہ ٦٨): قال الامام الرضا (عليه السلام): "مَنْ زَارَ الْمَعصُومَةَ بِقُمْ كَمَنْ زَارَنى”۔ (كريمه اهل بيت، ص ٣٢)۔
جو بھی قم میں "معصومہ” (سلام اللہ علیہا) کی زیارت کرے گویا اس نے میری زیارت کی۔
یہ لقب امام معصوم علیہ السلام کی جانب سے حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کو عطا ہوا ہے جو آپ (س) کے اعلی مقام کی دلیل ہے۔
زبدۃ التصانیف کی روایت (جلد 6 صفحہ 159): امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: جو میری زیارت نہ کرسکے وہ ری میں میرے بھائی (عبدالعظیم الحسنی علیہ السلام) یا قم میں میری بہن کی زیارت کرے تو اس کو میری زیارت کا ثواب ملے گا۔ (كريمه اهل بيت، ص ٣)۔
کریمۂ اہل بیت کا لقب بھی معصوم کا عطا کردہ ہے
سیدہ کا ایک لقب "کریمۂ اہل بیت” ہے۔ یہ لقب قم کے اکابرین میں سے ایک بزرگ کے سچے خواب سے سامنے آیا اور اس رؤیای صادقہ میں معصومؑ  نے سیدہ کو یہ لقب عطا فرمایا:
مرحوم مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید شہاب الدین مرعشی نجفی (رحمۃاللہ علیہ) کو حضرت صدیقۂ طاہرہ فاطمۃالزہراء (سلام اللہ علیہا) کی قبر شریف کا مقام جاننے کا بہت زیادہ اشتیاق تھا چنانچہ انہوں نے ایک جگہ منتخب کرکے چالیس راتوں تک ذکر کیا۔ چالیسویں شب ختم اور توسل و عبادت کے اختتام پر آرام کرنے لگے تو عالمِ رؤیا (خواب کی حالت) میں حضرت امام باقر اور حضرت امام صادق (علیہما السلام) کی خدمت میں مشرف ہوئے۔
امام علیہ السلام نے فرمایا: "عَلَيْكَ بِكَرِيمَةِ اَهْل الْبَيت"؛ یعنی تمہیں کریمۂ اہل بیت کا دامن تھامنا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی مرعشی (رحمۃاللہ علیہ) سمجھے کہ گویا امام (علیہ السلام) کا حکم حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے بارے میں چنانچہ عرض کیا: "میری جان آپ پر قربان ہو، میں نے یہ ختم قرآن حضرت سیدہ زہراء (سلام اللہ علیہا) کی قبر شریف کا مقام جاننے کے لئے لیا تھا تا کہ میں آپ (سلام اللہ علیہا) کی زیارت کرسکوں”۔
امام علیہ السلام نے فرمایا: "میری بات سے مراد قم میں حضرت فاطمہ معصومہ (سلام اللہ علیہا) کی قبر ہے”؛ اور مزید فرمایا: "بعض مصلحتوں کی بنا پر، خداوند متعال نے ارادہ فرمایا ہے کہ حضرت سیدہ فاطمہ زہراء (س) کی قبر شریف مخفی رہے؛ اسی وجہ سے ذات باری تعالی نے قم میں حضرت معصومہ (سلام اللہ علیہا) کی قبر شریف کو حضرت زہراء (سلام اللہ علیہا) کی قبر شریف کی جلوہ گاہ قرار دیا ہے؛ اگر طے یہ ہوتا کہ سیدہ فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کی قبر شریف ظاہر ہو اور اس کے لئے شان و شوکت اور جلال و شکوہ مقدر ہو،تو وہ جلال و شکوہ خداوند متعال نے حضرت فاطمہ معصومہ (سلام اللہ علیہا) کو عطا فرمایا ہے”۔
آیت اللہ العظمی سید شہاب الدین مرعشی حمۃاللہ علیہ نے اس رؤیائے صادقہ کے بعد رخت سفر باندھ لیا اور اہل خانہ کے ہمراہ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہاکی زیارت کی غرض سے نجف اشرف سے قم المقدسہ مشرف ہوئے۔ (كريمه اهل بيت، ص٤٣) اور اسی شہر میں سکونت اختیار کی۔